لکھنو،02 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت اتر پردیش بین المذاہب شادیوں کے فروغ کے قواعد 1976 کو ختم کرنے جارہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ذات اور بین مذہبی شادی کرنے و الے جوڑے کو حکومت کی طرف سے 50 ہزار روپئے نقد میں ادا کیے جاتے تھے۔
اب یوپی حکومت اس اسکیم کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یوپی حکومت کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ریاستی حکومت نے زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، لو جہاد کے خلاف ایک آرڈیننس لایا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت اس 44 سالہ قدیم اسکیم کو ختم کرنے جارہی ہے۔ اس اسکیم کو قومی یکجہتی کے محکمہ نے شروع کیا تھا۔ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ گیارہ جوڑے بین مذہبی شادیوں کے تحت گذشتہ سال اس اسکیم کا فائدہ اٹھایا تھا اور ان ہیں 50-50 ہزار روپئے ملے تھے۔ لیکن اس سال اس اسکیم کے تحت کوئی رقم جاری نہیں کی گئی ہے۔
حالانکہ انتظامیہ کو چار درخواستیں موصول ہوئیں ہیں، لیکن یہ درخواستیں زیر التواء ہیں۔ یوپی حکومت کے مطابق اب جب ریاستی حکومت نے غیرقانونی تبدیلی مذہب کے خلاف ایک آرڈیننس پاس کیا ہے اس لیے اسکیم پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یوپی حکومت نے زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور لوجہاد کے الزامات کے خلاف ایک آرڈیننس پاس کیا ہے۔ اترپردیش میں یہ قانون نافذ ہوگیا ہے۔